Hifsaalmas

Raat by Rana Danish Shafiq

 رات

   ازقلم رانا دانش شفیق

نثری نظم 

pixabay 



رات کے سناٹوں میں 

بیٹھے ہوئے سمندر کنارے 

پانی کی لہروں کے جوبن پر 

خیالوں کے قلم سے 

آنسوو کی سیاہی سے 

تیرے کیے وعدوں کو دہراتا ہوں میں لکھتا جاتا ہوں 

جب جب رات کروٹ لیتی ہے 

قلم کی سیاہی ساتھ دیتی ہے 

تارے دیکھ کر ہنسنے لگتے ہیں 

چاند سے مل کر مجھ کو پاگل کہتے ہیں 

ہوا کی لہریں چھو کر جاتی ہیں 

تم پاس کہیں ہو احساس دلاتی ہیں 

پھر میں رات کی خلقت کو 

آواز لگاتا ہوں اور 

کہنے لگ جاتا ہوں 

تم پاس کھڑی سب سنتی ہو 

میرے ہی خیال بنتی ہو 

کبھی بن کے ہوا تم راتوں کو 

میرے گال چومتی ہو 

پھر سب منہ بناتے ہیں 

مجھ سے روٹھ جاتے ہیں 

جب کچھ پوچھ لوں ان سے 

بہانے بنانے لگتے ہیں 

جب وعدے کرنے لگتے ہیں 

پھر بلکل تم سے لگتے ہیں 

پھر تمھاری بات دہراتا ہوں اور لکھتا جاتا ہوں 

رات کے پچھلے پہر میں 

تری یاد کے قہر میں 

جب انگڑائی لیتا ہوں 

تمھارا لمس محسوس ہوتا ہے 

جب ہوا کا جھونکا چھوتا ہے 

میں اک دم سے ہوش میں آتا ہوں 

خود کو پھر بہلاتا ہوں 

کچھ ہی پل میں سنبھل جاتا ہوں 

لہریں بدلی بدلی لگتی ہیں 

تارے بھی سوئے سوئے لگتے ہیں 

چاند بھی بہکا بہکا ہوتا ہے 

گہری گہری سی سیاہی میں

 ہلکے ہلکے رنگ بھرنے لگتے ہیں 

خیال بھی مرنے لگتے ہیں 

نیند آنکھوں میں اترنے لگتی ہے 

خواب بھی ڈرنے لگتے ہیں 

پھر مجھ کو سونا ہوتا ہے 

جب لوگ اٹھنے لگتے ہیں 

پھر خشک آنکھوں کو لئے 

خیال لہروں کو دیے 

جب خود کو ہلکا کر لیتا ہوں

گھر کا رخ کر لیتا ہوں 

ترے وعدوں کو بھول جاتا ہوں 

مگر اک بات نئی لکھ آتا ہوں 

ایسے راتیں کٹتی ہیں 

ایسے خوش رہتا ہوں 

اک یہی وجہ ہے کے میں ہنستا ہوا رہتا ہوں

 https://hifsaalmas.blogspot.com/ پرمزید آپ پڑھ سکتے ہیں ۔ تحریر پڑھنے کے لیے لنک پہ کلک کیجیے۔

https://hifsaalmas.blogspot.com/2022/08/blog-post_10.html

Post a Comment

2 Comments

Anonymous said…
❤❤❤
Hifsa Almas said…
تحریر پڑھنے کے لیے شکریہ۔