Hifsaalmas

Digital Muhabbat by Usman Yaseen

 ڈیجیٹل محبت 

از : عثمان یاسین 

Unplash 


دوپہر آہستہ آہستہ ڈھل رہی تھی ۔ شام کے گہرے ہوتے سائے ماحول میں آہستہ آہستہ تبدیلی پیدا کر رہے تھے ۔ پھر بھی بہت سے لوگ اپنے اپنے کاموں میں مگن تھے ۔ 

اور وہ بھی اپنی اکیڈمی سے لوٹ رہی تھی ۔ گھر پہنچ کر اس نے بیگ رکھا اور گھر کے کاموں میں مصروف ہو گئی ۔ 

ماما : میرا موبائل کہاں ہے ؟

سجل نے اپنے کمرے سے آواز لگائی 

بیٹا : مجھے کیا پتا بیٹا ۔۔۔۔۔ خود ہی رکھتی ہو اور خود ہی بھول جاتی ہو 

اوہ یہ پڑا مل گیا 

سجل نے چہک کر کہا 

اس نے موبائل اٹھایا اور جیسے ہی نیٹ آن کیا تو ڈھیروں نوٹیفکیشنز ( اس کے انتظار میں لٹکے اس کی راہ تک رہے تھے ) کی بارش شروع ہو گئی وہ ان نوٹیفکیشنز کو نظر انداز کرتے ہوئے فیسبک کھول کر اس میں مگن ہو گئ

فیسبک پہ اسکرول کر رہی تھی کہ ایک اور نوٹیفکیشن نمودار ہوا ۔ یہ کسی کی طرف سے کیا گیا میسنیجر پہ پیغام تھا 

کیسی ہو ؟ 

پہلے تو وہ تذبذب کا شکار رہی کہ جواب دوں یا نہ لیکن پھر پتا نہیں کب اور کیسے اس نے جواب دے دیا

جی آپ کون ؟ 

فوراً سے جواب آیا ۔ آپ کا فین 

یہ پڑھتے ہی خوشی کی ایک لہر چپکے سے اس کے بدن میں سرایت کر گئی 

اور پھر وہ لکھنے لگی 

میرا فین ؟ میں نے ایسا کیا کر دیا کہ آپ فین ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں ؟ 

جی وہ میں ۔۔۔۔ آپ کو پسند کرتا ہوں ۔۔۔ آپ کو ہر روز آتے جاتے دیکھتا ہوں آج بڑی مشکل سے آپ کی آئی ڈی تک پہنچا ہوں 

اس نے لمبا سارا جواب دیا 

اب اس میں میں کیا کروں ؟ 

اس نے ذرا سختی دیکھانی چاہی 

میں آپ سے بہت محبت کرتا ہوں ۔۔۔۔ آپ کو حاصل کرنا چاہتا ہوں ۔۔۔۔ آپ کو ہمیشہ کیلیے عزت بنانا چاہتا ہوں  

اب کہ وہ آہستہ آہستہ ڈھیلی پڑنے لگی 

اچھا پھر میں کیا کروں اب ؟ سجل نے پوچھا 

جی آپ مجھ سے بات کر لیا کریں ۔۔۔۔ مجھے سکون مل جائے گا

ابھی وہ جواب دینے کے بارے سوچ ہی رہی تھی کہ اس نے اپنی تصویر بھیج دی 

یہ میری تصویر ہے اگر آپ کو اچھا لگا ہوں تو آپ اپنی تصویر بھیج دیجیئے گا ۔۔۔۔ میں اس سے سمجھ جاؤں گا کہ آپ کی طرف سے بھی ہاں ہے 

اور پھر دوسرے ہی لمحے اس نےاپنی ایک تصویر اسے بھیج دی 

اس کا کبھی کسی لڑکے سے واسطہ نہیں پڑا تھا ۔۔۔۔ وہ نادان لڑکی اس بات سے بلکل بے خبر تھی کہ آگے کیا ہو گا۔ ایک لڑکے کے جھانسے میں آ گئی تھی 


          * ۔ *۔ *۔  

          

آہستہ آہستہ وقت گزرتا چلا گیا اور وقت کے ساتھ ساتھ وہ بھی ایک دوسرے کے قریب آتے چلے گئے ۔ سجل کی زندگی تو اب بس افنان سے شروع ہوتی اور اسی پہ ختم ہو جاتی تھی ۔۔۔ اس کے علاوہ کسی اور کے بارے میں سوچنا بھی وہ گناہ سمجھتی تھی 

سجل کیا ہم آج مل سکتے ہیں ؟ دیکھو ناں کتنے دن ہو گئے ہم بات کر رہے ہیں کبھی ملے ہی نہیں میں چاہتا ہوں آج ہماری ملاقات ہو جائے تاکہ قریب سے بھی ایک دوسرے کو دیکھ سکیں کیا خیال ہے تمہارا ؟ 

افنان نے لمبی چوڑی تمہید باندھتے ہوئے سجل کو میسج کیا 

سجل نے کافی دیر سوچا اور بالآخر اس نے ہاں کے ساتھ جواب دے دیا 



بہت سوچ و بچار کے بعد آج سجل نے ملنے کا ارادہ کر ہی لیا تھا۔ بہت نفاست سے تیار ہو کر وہ گھر سے نکل پڑی اپنے اس گم شکل عاشق سے ملنے کیلیے جس کو وہ آج پہلی مرتبہ دیکھنے جا رہی تھی ۔ 

                 * * *  


 کیا کہا ، تم اس سے محبت نہیں کرتے ؟ 

 افنان کے دوست ہاشم نے چونک کر کہا 

 نہیں یار میں کیسے اس سے محبت کر سکتا ہوں 

 محبت تو میں فائزہ سے کرتا ہوں ۔۔۔ دیکھا ہے ؟ کیسے وہ خود کو ہر وقت چھپا کر رکھتی ہے ،خودکو محفوظ رکھتی ہے ۔۔۔ بلا وجہ گھر سے نہیں نکلتی 

 اور ایک سجل ہے ۔۔۔ ہونہہ وہ تو بس میں اسے استعمال کرنے کیلیے محبت کا پلین بنا رہا تھا ۔۔۔۔ اس کابھی مجھے اتنا انتظار کرنا پڑا ۔

 خیر اب وہ وقت آ گیا ہے بس اب تم جاؤ وہ آنے والی ہے 

 افنان نے جیسے ہی انہیں باہر بھیجنے کیلئے دروازے کی طرف دیکھا تو اسے اپنے پاؤں کے نیچے سے زمین نکلتی ہوئی محسوس ہوئی ۔۔۔اسے لگا وہ وہی کا وہی دفن ہو جائے گا ۔

 جبکہ دوسری طرف سجل کھڑی بے یقینی کی سی کیفیت میں مبتلا یک ٹک اسے دیکھے جارہی تھی اسے تو یقین ہی نہیں آ رہا تھا کہ وہ یہ سب افنان کے منہ سے سن رہی تھی ۔۔۔ وہ افنان جو ہر وقت اس کی تعریفیں کیا کرتا تھا ہر وقت اسے اپنی اور اس کی شادی کے خواب سجائے ذہن کی طشتری میں پیش کرتا تھا ۔۔۔۔ اس کے سامنے ہمیشہ ساتھ رہنے کی قسمیں کھایا کرتا تھا ۔۔۔کبھی دور نہ جانے کے وعدے کیے کرتا تھا ۔ 

بھاگ کر وہاں سے نکلتے ہوئے اس نے گھر کی راہ پر دوڑ لگا دی 

"آج وہ سمجھ گئی تھی ۔ یہ " ڈیجیٹل محبت " کبھی کامیاب نہیں ہوتی ۔ یہ سراسر دھوکا ہوتا ہے ، وقت جذبات احساسات کا بے دریغ ضیاع ہوتا ہے ۔ جسے ہم ایک غیر ، اجنبی پہ لٹا دیتے ہیں اور ہمیں بدلے میں سوائے رسوائی کے کچھ نہیں ملتا "

۔ ایک سراب ہوتا ہے ۔ جو ہماری آنکھوں اور ہمارے ذہن کو چند دنوں کیلیے ، چند مہینوں کیلیے اپنی کشش کی وجہ سے کھینچ لیتا ہے اور ہمیں پھر کہیں کا نہیں چھوڑتا ۔

Post a Comment

0 Comments