Hifsaalmas

Khuda jab Kun Keh dyga by Heer wafa


عنوان: خدا جب کُن کہہ دے گا

ازقلم: ہیروفا

Pixabay


شروع کرتی ہوں اپنی تحریر کا آغاز اس مالک دوجہان کے نام سے جو لفظِ کُن پہ مکمل قادر ہے جس کے کُن کہے بغیر میرا اگلا لفظ لکھنا بھی ناممکن ہے جیسا کہ قرآن مجید کی سورہ یسین کی آیت مبارکہ میں ارشاد ہوتا ہے کہ 

اِنَّمَآاَمْرُہٗ اِذَا اَرَادَ شَیْئًا اَنْ یَّقُوْلُ لَہٗ کُنْ فَیَکُوْنُ۔ 

یقیناً اُس کا حکم تو ایسا ہے جب وہ ارادہ فرماتا ہے کسی چیز کا تو وہ کہتا ہے (کُن) تو ہوجا (فَیَکُوْنُ) پس وہ ہوجاتا ہے۔

سب سے پہلے آپ کو لفظ کُن کا معنی سمجھاتی چلوں تو اس لفظ کا مطلب ہے (ہوجا)۔اب سوال یہ ہے کہ کیا ہوجائے؟تو جب بھی کسی کام کے کرنے کا اللہ پاک ارادہ فرماتے ہیں تو اس کے بارے میں کہا جاتا ہے ہوجاتو وہ کام فوری ہوجاتا ہے۔تو ہمیں چاہیے کہ اپنی دعاؤں،عبادات صدقات وغیرہ نیز کہ ہر کام جو ہم نیکی سمجھ کر کرتے ہیں اس کو اس یقین کامل سے کرنا چاہیے کہ جیسے وہ کام کرنے سے پہلے ہی لفظِ کُن کا استعمال ہوجائے مطلب یہ ہے کہ ہمیں اپنی زندگی سے ریاکاری کو نوچ کر پھینک دینا چاہیے مطلب ایسے اعمال جو ہم کسی دکھاوے کی غرض سے کررہے ہیں ان اعمال سے ہمیں نیکیاں تو ملنا بہت دور الٹا ہم دوہرے گناہوں کا بوجھ اپنے سروں پہ لادنے جارہے ہوتے ہیں تو کن کا معجزہ ادھر ہی ہوتا ہے جہاں نیت صاف ہو،جہاں صرف رب کی رضا چاہیے ہو،وجود شرک سے پاک ہو۔

کُن جن جگہوں پہ فرمایا گیا:

(1)جب حضرت یونس علیہ السلام کو چلتی کشتی سے دریا میں پھینکا گیا تو لفظِ کُن کا معجزہ ہوا کہ مچھلی نے اپنے پیٹ میں آپ علیہ السلام کو پناہ دی نہ صرف پناہ دی بلکہ کئی روز تک آپ علیہ السلام وہاں بحفاظت مقیم رہے اور جب مچھلی نے آپ علیہ السلام کو دریا کے کنارے محفوظ مقام پر نگل دیا کوئی آج بھی یہ واقعہ سوچے تو عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ ایک مچھلی نے یہ سب کیسے کیا؟ اس واقعے میں لفظِ کُن کا معجزہ صاف دکھائی دیتا ہے 

(2)جب حضرت مریم علیہا السلام کو بن شوہر کے بچہ پیدا کرنے پر قوم کی طرف سے بدچلن کا خطاب دیا گیا بہتان لگائے گئے تو کون تھا جس نے پنگھوڑے میں پڑے بچے کو بولنے پر مجبور کیا کس کے لفظِ کُن نے اثر دکھایا وہی ذات پاک جو عرش پر مقیم ہے جس کا ہمسر کوئی نہیں جو اپنی ذات میں یکتا ہے جو لفظِ کُن پہ حکمرانی کرنے والا ہے ورنہ کون سوچ سکتا ہے کہ پنگھوڑے میں پڑا بچہ بول کر اپنی ماں کی پاکدامنی کی گواہی دے گا۔

(3)وہ واقعہ کون بھول سکتا ہے جب حضرت ابرہیم علیہ السلام کو کئی میل پر بھڑکتی آگ میں پھینکا گیا تو کُن کے کہنے کا اثر کیا خوب ہوا کہ وہ آگ جس کے شعلے آسمان کی بلندیوں کو چھورہے تھے وہی آگ گلزار بن گئی وہی آگ رب کے حکم سےمیرے اور آپ کے نبی حضرت ابرہیم علیہ السلام کے لئے پناہ گاہ بن گئی 

قرآن پاک میں کیا ارشاد ہوتا ہے کہ 

قُلْنَا یٰنَارُکُوْنِیْ بَرْدًاوَّسَلٰمًا

کہا ہم نے اے آگ تو ٹھنڈی ہوجا

کہا جاتا ہے کہ اگر بات بردًا تک رہتی تو آگ نے اتنی ٹھنڈی ہوجانا تھا کہ میرے ابراھیم کو سردی لگنے لگ جانی تھی 

لیکن میں قربان جاؤں اپنے مالک ذوالجلال پر جس نے بردًا پہ بات مکمل نہیں کی بلکہ آگے کیا کہا

کہ

وَّسَلٰمًا عَلٰی اِبْرَاھِیْم۔

اور سلامتی والی بن جا میرےابراھیم کے لیے۔

سبحان اللّٰہ سبحان اللّٰہ یہ ہے لفظ کُن کے کمال جو میرے پیارے انبیاء علیہم السلام کے لیے ہر ہر جگہ پر جہاں ضرورت پڑی فوری یہ لفظ عطایا گیا۔

کوئی ایسا معجزہ کر مولا

 ہر ایک دعا پہ کُن کہہ دے

ہر بیمار کی دور ہو بیماری

ہر ایک شفاپہ کُن کہہ دے

دکھ درد کے مارے لوگوں کی

ہر ایک ندا پہ کُن کہہ دے

دل جن کے ٹوٹے پھوٹے ہیں

ان سب کی آہ پہ کُن کہہ دے

تیرے سامنے ہیر سجدے میں ہے بخشش کی دعا پہ کُن کہہ د

کُن محبت کا مستحق ہے یہ زندگیاں سنواردیتا ہے تو آئیے مکمل یقین کے ساتھ اپنے اللہ سے لاڈ کرکے اس لفظ کو اپنی زندگی میں مثبت طریقے سے اپنایا جائے کیا پتہ ایک کن کی دیر ہو اور بخت سنواردیے جائیں۔آخر میں اس کی بارگاہ میں بڑی عاجزی انکساری سے درخواست کرتے ہیں کہ اے شہہ رگ کے مالک ہمیں صحیح اعمال اور اپنے دین کے راستے پہ چلنے کی توفیق عطا کر ہمیں کچھ نہیں بننا ہمیں بس صحیح طریقے کا پکااور سچا مسلمان بننے کی توفیق عطا فرما آمین ثم آمین۔

https://hifsaalmas.blogspot.com/ پرمزید آپ پڑھ سکتے ہیں ۔ تحاریر پڑھنے کے لیے لنک پہ کلک کیجیے۔

Post a Comment

2 Comments

Anonymous said…
❤❤
Hifsa Almas said…
تحریر پڑھنے کے لیے شکریہ۔