Hifsaalmas

Kabhi kabhi Khud ko bhi Ma'af Kardia Karyn by Aaman Shehzadi

 آمن شہزادی (گجرات)

"کبھی کبھی خود کو بھی معاف کردیا کریں"

Unplash

معافی کا مطلب ہوتا ہے غلطی سے درگزر کرنا،گناہوں سے لتھڑے وجود کی کوتاہیوں کو نظر انداز کر کے سینے سے لگانا۔اللہ پاک کی ذات عفو درگزر کرنے والی ہے۔اللہ پاک کی ذات معاف کرنے والی ہے اور معافی کو پسند کرتی ہے۔ہم اس دنیا کی رنگینی میں کہی کھو سے گٸے ہیں۔ہم دن رات دوسروں کے حق مار کر اندھے،بہرے گونگے بن کر غلفت کی نیند سوٸے رہتے ہیں۔ضمیر مردہ ہو چکے ہیں کبھی حق تلفی کرتے ہیں دل میں خوف نہیں آتا۔احساس ندامت کو کسی کھنڈر قبرستان میں دفن کر دیا ہے۔اگر ضمیر دبی دبی آواز میں ہمیں پکارے تو ہم ان آوازوں کا گلا گھونٹتے ہوٸے پستی کی طرف لپکتے جاتےہیں۔معافی کا کبھی سوال ہی پیدا نہیں ہوا ۔کسی کا حق تلف کرنا،کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا جیسے ہمارے لیے باعث تفریح ہوتا ہے۔اگر کبھی بھولے بسرے معافی کا خیال بھی آجاٸے تو ہماری انا آڑےآجاتی ہے۔سرخم تسلیم کر لینے سے ناک کٹنے کا خدشہ ہوتا ہے۔حالانکہ معاف کرنا اتنا خوبصورت جذبہ ہے ،اس کی خوشی ،جوش وہی جان سکتا ہے جومعاف کرنے کا ہنر جانتا ہو۔جس کا دل بخیل نہ ہو ۔ہمارے ساتھ کوٸی زیادتی کرٸے تو ہم کسی قیمت اس شخص کو معاف کرنے پر رضا مند ہوں۔اس شخص کا قتل کرنا،یا اس سے نفرت کرنا ازلی پہچان سمجھتے ہیں۔جب ان سے کوٸی کوتاہی ہو جاٸے تو اول وہ کبھی تسلیم نہیں کریں کہ خاندان میں ان کی ڈھاک بیٹھی ہوتی ہے۔اگر مان بھی لیں کہ غلطی ان کی ہے تو چاہتے ہیں کہ انہیں معاف کردیا جاٸے۔اللہ پاک بڑا خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند کرتا ہے اور جب ہم معاف کرنا سیکھیں گے معاشرہ امن و سکون کا گہوارہ ہو گا تبھی تو معاشرہ خوبصورت لگے گا جب خوبصورت لگے گا تو اللہ عزوجل اسے پسند کریں گے۔اس لیے اپنا ظرف بڑا کریں دوسروں کو معاف کر دیا کریں۔رنجشوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا کریں۔اس ساری صورت حال میں ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم کبھی زندگی میں دوسروں سے تو معافی مانگ لیتے ہیں لیکن اپنے آپ سے ناراض رہتے ہیں ۔اپنی غلطیوں پر خود کو کوستے رہتےہیں۔خود کو ملامت زدہ اور غصیلی نگاہوں سے دیکھتے رہتے ہیں،اپنے وجود پر رحم نہیں کرتے خود کو معاف نہیں کرتے۔خود کو دوسرا موقع نہیں دیتے۔خود کو اپنی ہی نظروں میں اتنا گرا دیتے ہیں کہ انسان دوبارہ موو آن نہیں کر پاتا۔جب تک انسان خود کو معاف نہیں کرتا ،خود کو موقع نہیں دیتا،اپنی ذات کو اہمیت نہیں دیتا وہ ایک ناکام انسان رہتا ہے۔ایسا انسان جو اپنی غلطیاں نہیں سدھارتا خود کو معاف نہیں کرتا وہ کامیابی کی سیڑھی نہیں چڑھ سکتا۔کامیابی کے زینے عبور کرنے کے لیے انسان اپنی ذات کو پرکھے اپنی اہمیت جانے کہ" اللہ نے بےکار پیدا نہیں کیا" ۔اللہ نے اس لیے نہیں بنایا کہ اپنے گناہوں کو اپنے کاندھوں پر لاد کر گھٹنوں کے بل بیٹھے رہو بلکہ اللہ کے حضور سجدہ ریز ہو اور اپنے گناہوں پر اللہ سے معافی مانگنے کے بعد اپنی ذات کو بھی یہ کہہ کر معاف کر دیا کریں،کہ خیر اب ان شاء اللہ نیکیوں میں سبقت لے جانا ہے۔اگر پھر دوقدم پیچھے رہ گے ہیں تو گھبرانا نہیں ،قدم لڑکھڑاٸیں لیکن آپ نے ہمت نہیں ہارنی ،خود کو معاف کرتے جانا ہے،اپنے قدم کو دوبارہ صراط مستقیم پر گامزن کرلینا ہے،اللہ عزوجل ہمارے معافی مانگنے پر ہمیں ہمارے گناہوں پر شرمندہ نہیں کیا کرتا بلکہ اپنی "الوودو" صفت سے اپنی رحمت میں لپیٹ لیتا ہے۔

Post a Comment

1 Comments

Unknown said…
Ma sha Allah Allah Pak hmain muaf farmaye