Hifsaalmas

Ilm by Tehreem douggar

 موضوع : علم

 از قلم: تحریم ڈوگر (لاہور)

Unplash 


علم ہے انساں کی تہذیب و تمدن کے لئے 

یہ نہیں انسانی قدروں کے تلون کے لئے 


علم ہے آپس میں اخلاص و اخوت کے لئے 

یہ نہیں اوروں کے نقصان و ہلاکت کے لئے 


علم ہے انسان کی بہبود و بقا کے واسطے 

یہ نہیں انسانیت کی ابتلا کے واسطے 


علم ہے انسان کی خود آگہی کے واسطے 

اور انسانوں میں بھائی چارگی کے واسطے 


علم سے روشن خیالی آتی ہے انسان میں 

پختگی اخلاق میں تو تازگی ایمان میں 


علم بڑھتا ہے کوئی اس کو گھٹا سکتا نہیں 

یہ وہ دولت ہے جسے کوئی چرا سکتا نہیں 


علم کو پھیلائیے اچھے مقاصد کے لئے 

تاکہ دنیا کی ترقی کا نشانہ بڑھ سکے 


علم چڑھتا آفتاب اور علم ہے باد مراد 

علم زندہ باد اس کی آگہی پایندہ باد 



علم ‘دین کا ہو یا دنیا کے کسی شعبے کا، وہ بہر حال انسانیت کے لیے تمغۂ فضلیت اور طرۂ امتیاز ہے اور تعلیم کا مقصد فضل وکمال سے آراستہ ہونا اور میراثِ انسانیت کا حاصل کرنا ہے


اَلْعِلْمُ اِدْرَاکُ الشَّيئِ بِحَقِيْقَتِه.


’’علم کسی شے کو اس کی حقیقت کے حوالے سے جان لینے کا نام ہے۔،،

علم کی عظمت سے کسی بھی طرح سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ یہ وہ لازوال دولت ہے جو ہماری حفاظت کرتا ہے ، لیکن مال کی ہم کو حفاظت کرنی پڑتی ہے ، علم حاکم ہے اور مال محکوم ہے ، مال و دولت کے خزانے جمع کرنے والے تو مرگئے لیکن علم کا خزانہ جمع کرنے والے باقی ہیں ، وہ نظروں سے غائب ہو جاتے ہیں لیکن دلوں میں موجود ہیں ۔


قرآن وحدیث میں جس علم کے فضائل وارد ہوئے ہیں اس سے صرف علم دین مراد ہے، یعنی وہ علم جس کے ذریعے عبادات اور معاملات وغیرہ کے احکام معلوم ہوتے ہیں، حلال وحرام کے مابین تمیز ہوتی ہے، اللہ کی معرفت حاصل ہوتی ہے، یہی علم انبیاء علیہم السلام کی میراث ہے اور بذاتِ خود اجر وثواب کا باعث ہے، اِس علم سے دنیوی علوم: انجینئرنگ، ٹیکنیکل، ڈاکٹری وغیرہ مراد نہیں ہیں، ان پر آخرت میں علم ہونے کی حیثیت سے کوئی ثواب کا وعدہ نہیں ہے، حضرت حسن بن ربیع رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ سے پوچھا کہ حدیث ”طلب العلم فریضة علی کل مسلم“، ”علم کا سیکھنا ہرمسلمان پر فرض ہے“ اس کا کیا مطلب ہے؟ حضرت عبد اللہ ابن مبارک رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ اس سے وہ دنیوی علوم مراد نہیں ہیں، جو تم حاصل کرتے ہو؛ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی شخص کسی دینی معاملے  میں مبتلا ہو، تو اس کے بارے میں جانکاری لوگوں سے پہلے حاصل کرلے“ حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”علم کا سیکھنا ہرمومن پر فرض ہے“ اس سے مراد روزہ، نماز، حلال وحرام اور حدود واحکام کی معرفت حاصل کرنا ہے“ البتہ منکرات سے بچتے ہوئے کوئی بھی دنیوی فن سیکھنا شریعت میں ممنوع نہیں ہے بلکہ فن کے سیکھنے میں اگر دین کی خدمت کی نیت کرلی جائے تو اس میں ثواب بھی ملے گا، لیکن اس کے باوجود اس کی حیثیت علم دین کے برابر نہیں ہوسکتی اور علم سے متعلق قرآن وحدیث میں وارد ہونے والے فضائل کا اس پر منطبق کرنا صحیح نہیں ہے۔

Post a Comment

2 Comments

بنتِ حوا said…
زبرست , بہت خوب