اعتبار
فریحہ سہاگ
حیدرآباد
اعتبار کے معنی ہیں یقین اور بھروسہ کے ہیں اعتبار کی مثال ہم ایسے لے سکتے ہیں جیسے ہمیں اللہ تعالیٰ کی ذاتِ پر یقین اور بھروسہ ہے کہ وہ ہمیں مشکل وقت اور حالات میں کبھی اکیلا نہیں چھوڑے گا ۔جس بندے اور بندی کو اللہ تعالیٰ پر یقین اور اعتبار ہوگا اس کا دل اور دماغ اتنا ہی پر سکون ہو گا ۔یہ ہی اعتبار اگر انسان کو دوسرے انسانوں کے متعلق بدگمانی سے بچاتی ہے اعتبار کے دم سے بڑی بہاریں ہیں اعتبار کے دم سے سارے رشتے ہیں ۔جس رشتے میں ہو وہی رشتہ مضبوط ہوتا ہے ۔اعتبار انسان کو انتشار سے بچاتا ہے ۔اندرونی انتشار سے یہ ایک میٹھے پانی کا دریا ہے جو اسے اندر سے سیراب کرتا رہتا ہے ۔
اعتبار سکون ہے، اعتبار قرار ہے۔دل کا سکون ہے۔پر اعتبار لوگ ہی قابل اعتبار ہوتا ہے ۔پر اعتماد لوگ ہی وہ یقین کی دولت سے مالا مال ہوتے ہیں ۔ ان کا یقین ہی ان کو دھوکہ کھانے سے بچاتا ہے ۔آج کل جیسے جیسے وقت گزار ہے اعتبار کم ہو رہا ہے ۔ بے اعتبار زیادہ بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے لوگوں میں خوف آور ڈر پیدا ہو رہا ہے ۔انسان انسان سے ڈرتا ہے جس کی وجہ سے رشتے کمزور اور ٹوٹ جاتے ہیں ۔ہمیں چاہیے کہ ہم ایک دوسرے پر اعتبار و اعتماد تاکہ رشتوں کو بچا سکیں ۔
https://hifsaalmas.blogspot.com/ پرمزید آپ پڑھ سکتے ہیں ۔ تحریر پڑھنے کے لیے لنک پہ کلک کیجیے۔
https://hifsaalmas.blogspot.com/2022/08/blog-post_31.html
10 Comments