Hifsaalmas

Alfaz by Usman yaseen

الفاظ

 عثمان یاسین

pixabay 


الفاظ کی اپنی ایک دنیا ہوتی ہے۔ ہر لفظ اپنی ذمہ داری نبھاتا ہے۔ کچھ الفاظ حکومت کرتے ہیں اور کچھ غلامی۔ کچھ الفاظ حفاظت کرتے ہیں اور کچھ وار۔ ہر لفظ کا اپنا ایک وجود ہوتا ہے ۔ جب سے میں نے ان لفظوں کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ سمجھنا شروع کیا ہے ۔ تو میں نے یہ سمجھا ہے کہ لفظ صرف معنی نہیں رکھتے ۔ یہ تو دانت بھی رکھتے ہیں جو کاٹ لیتے ہیں ۔ یہ ہاتھ بھی رکھتے ہیں جو گریبان کو چاک کر دیتے ہیں ۔ یہ پاؤں بھی رکھتے ہیں جو ٹھوکر لگا دیتے ہیں ۔ اگر ان لفظوں کے ہاتھوں میں لہجے کا اسلحہ تھما دیا جائے تو یہ وجود کو چھلنی کرنے پر بھی قدرت رکھتے ہیں ۔  یہی الفاظ ہی تو ہیں جو ہنستے مسکراتے گھر کو منٹوں میں میدانِ جنگ بنا دیتے ہیں  اور اگر انھی الفاظ کو ہم پھولوں جیسا معطر بنا کر پیش کریں تو ان سے بڑھ کر کوئی مرہم نہیں ہوتا ۔ یہی الفاظ ہی تو ہیں جنھیں ہم اگر پریشانی اور مشکل سمے میں کسی کو دلاسہ دیتے ہوئے کہیں تو ان سے بڑھ کر کوئی مددگار ثابت نہیں ہوتا ۔ 

 محتاط ہو جاؤ! محتاط ہو جاؤ انھیں ادا کرنے سے پہلے ۔ کہ یہ کسی کے وجود کو سمیٹیں گے یا کرچی کرچی بکھیر دیں گے۔ کیونکہ یہ تمھاری ادائیگی کے غلام ہوتے ہیں اور تم ان کے بادشاہ ۔ اور حدیث شریف میں آیا ہے کہ بادشاہ اپنی رعایا کا نگہبان ہوتا ہے ۔ اس سے (بادشاہ) اس کی رعایا کے متعلق پوچھا جائے گا ۔ اس لئے ہمیں الفاظ کسی کی طرف روانہ کرتے وقت سوچنا چاہیے۔ کہ اگر یہی الفاظ کوئی ہمیں کہے تو ہماری کیا حالت ہو گی ۔

 https://hifsaalmas.blogspot.com/ پرمزید آپ پڑھ سکتے ہیں ۔ تحریر پڑھنے کے لیے لنک پہ کلک کیجیے۔

https://hifsaalmas.blogspot.com/2022/09/blog-post_29.html


Post a Comment

2 Comments

novellibrary said…
بہت اچھی تحریر
Hifsa Almas said…
تحریر پڑھنے کے لیے شکریہ۔