صدیق اکبر رضی اللہ عنہ
زوبیہ یوسف۔رحیم یار خان
![]() |
| Unplash |
ابو بکر صدیق ؓ پہلے خلیفہ اور مردوں میں اسلام قبول کرنے والے پہلے مرد تھے۔"ابو بکر"آپؓ کی کنیت تھی۔اللہ کے نبی ﷺ نے اسلام قبول کرنے کے بعد آپؓ کا نام عبداللہ رکھا،زمانہ جاہلیت میں آپؓ کا نام عبد الکعبہ تھا۔حضرت ابو بکرؓ وہ واحد صحابی ہیں جن کو اللہ کی طرف سے سلام آئے۔آپؓ کا لقب صدیق وعتیق تھاآپؓ کو صدیق اس لیے کہا جاتا ہے کہ آپؓ نے سب سے پہلے رسول کریمﷺ کے نبوت و رسالت کی تصدیق کی تھی۔
جب اللہ کےآخری نبیﷺ نے لوگوں کو واقعہ معراج کے بارے میں بتایا تو حضرت ابو بکرؓ نے آپﷺ کی بات کی تصدیق کی۔اسلام قبول کرنے کے بعد حضرت ابو بکر صدیقؓ نے خفیہ تبلیغ کا سلسلہ شروع کر دیا ،آپؓ کی وجہ سے بہت سے لوگوں نے اسلام قبول کیا،آپؓ نے بہت سے غلاموں کو خرید کر آزاد کیا،حضرت بلالؓ کو آپؓ نے ہی خرید کر آزاد کروایا۔
حضرت ابوبکرؓ کی بیٹی حضرت عائشہؓ اللہ کے نبیﷺ کی زوجہ تھی اس تعلق سے اللہ کے نبیﷺ حضرت ابو بکرؓ کے داماد بھی تھے۔
![]() |
| Unplash |
نبی کریمﷺ کو جب اللہ کی طرف سے ہجرت کا حکم ہوا تو آپﷺ حضرت ابو بکر صدیقؓ کے پاس آئے اور اللہ کا حکم سنایا،جب حضرت ابو بکرؓ کو یہ معلوم ہوا کہ وہ اللہ کے نبیﷺ کے رفیق سفر ہو گئے تو خوشی سے ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔اللہ کے نبیﷺ حضرت ابو بکر صدیقؓ کے ساتھ ہجرت کے لیے روانہ ہوئے اور تین دن تک غارِ ثور میں ٹھہرے جب کفار نے آپ دونوں کا تعاقب کیا اور غارِ ثور تک پہنچ گئے تو حضرت ابو صدیقؓ پریشان ہو گئے تو اللہ کے نبیﷺ نے ان کو تسلی دی غم نہ کریں اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ہجرت مدینہ کے بعد بھی حضرت ابو بکر صدیقؓ اسلام کی خدمت میں پیش پیش رہتے تھے،اللہ نے نبیﷺ نے فرمایا ابو بکرؓ کے میرے اوپر اتنے احسانات ہیں جن کا بدلہ اِن کو روزِ قیامت اللہ رب العزت ہی دے گا،کسی بھی شخص کا مال میرے اس قدر کام نہ آیا کہ جس قدر ابو بکرؓ کے مال سے مجھے فائدہ پہنچا ہے،اگر میں کسی کو دوست بناتا تو ابوبکرؓ کو بناتا کہ یہ تمہارا دوست(یعنی رسول اللہﷺ)تو اللہ ہی کا خاص دوست ہے۔ایک مرتبہ آپﷺ نے تمام صحابہ کو صدقہ دینے کا حکم دیا تو ابو بکرؓ اپنے گھر کا سارا سامان لے آۓ جب اللہ کے نبیﷺ نے دریافت کیا گھر والوں کے لیے کیا چھوڑ کے آئے ہیں تو حضرت ابو بکرؓ نے جواب دیا اللہ اور اللہ کا رسولﷺ۔
اللہ کے نبیﷺ جب اس دنیا سے رحلت فرما گئے تو مدینہ کے لوگ بہت غم زدہ تھے اس موقع پر حضرت ابو بکرؓ نے لوگوں سے مختصر خطبہ دیا خطبہ کے الفاظ یہ تھے،"تم میں سے جو کوئی محمدﷺ کی عبادت کرتا تھا تو وہ یہ جان لے کہ محمدﷺ کا انتقال ہو چکا،اور جو کوئی اللہ کی عبادت کرتا تھا تو اللہ ہمیشہ رہنے والا ہے اُسے کبھی موت نہیں آنے والی۔لوگوں کے غم کو کم کرنے کے لیے حضرت ابو بکرؓ نے قرآن کی آیت پڑھ کر سنائی،"محمدﷺ تو اللہ کے رسول ہی ہیں،ان سے پہلے بھی بہت سے رسول گزر چکے ہیں،کیا اگر ان کا انتقال ہو جاۓ،یا وہ شہد ہو جائیں تو کیا تم اسلام سے اپنی ایڑیوں کے بل پِھر جاؤ گے؟اور جو کوئی پھر جائے اپنی ایڑیوں پر تو ہرگز وہ اللہ کا کچھ نہیں بگاڑے گا،عنقریب اللہ شکر گزاروں کو نیک بدلہ دے گا"۔
حضرت ابو بکرؓ کو جب خلافت کا منصب ملا تو انھوں نے بہت سے فتنوں کا مقابلہ کیا،سب سے بڑا فتنہ مسلمہ کذاب تھا جس نے حیاتِ رسولﷺ میں نبوت کا دعوی کیا تھا حضرت ابو بکرؓ جھوٹ مدعی نبوت کے خلاف لشکر کشی کا حکم دیا اور مسلمہ کذاب جیسے فتنے کا خاتمہ کیا۔آپؓ نے ستائیس ماہ تک امت کی قیادت کی اور گیارہ جمادی الثانی تیرہ ہجری میں خالق حقیقی سے جاملے۔آپؓ اللہ کے نبیﷺ کے پہلو میں سپردِ خاک ہیں اس طرح حضرت ابو بکر صدیق یارِ غار ہونے کے ساتھ ساتھ یارِمزار بھی کہلائےۓ۔


0 Comments