غزل
شاعر :محمد زبیر زائر, گگو منڈی
![]() |
| Pixabay |
دسمبر میں ہی تو بچھڑاتھا , پھر ماہِ دسمبر ہے
تری یادوں کے طوفان اور اشکوں کا سمندر ہے
تو میری بے بسی پر ہنس رہا تھا , یاد تو ہوگا
مرے قاتل کے ہمدم! دار پر اب تیرا نمبر ہے
سکوں ملتا ہے دل کو بس, لپٹ کر تیری چوکھٹ سے
نہ جانے کیوں! ترے در کی ہوا بھی مشک وعنبر ہے
اسیرِعشق کیسے کوئ ٹھہرے, مثل یوسف کون
پیمبر بن پیمبر بن پیمبر بن پیمبر ہے
سجا رکھا ہے جس نے دل میں تیرا نام مدت سے
غزل کا شعر بھی" زائر" مقدر کا سکندر ہے

1 Comments